الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
246. بَابُ أَيْنَ يَقْعُدُ الْعَائِدُ؟
عیادت کرنے والا کہاں بیٹھے؟
حدیث نمبر: 536
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَادَ الْمَرِيضَ جَلَسَ عِنْدَ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ سَبْعَ مِرَارٍ: ”أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، أَنْ يَشْفِيكَ“، فَإِنْ كَانَ فِي أَجَلِهِ تَأْخِيرٌ عُوفِيَ مِنْ وَجَعِهِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بیمار کی تیمارداری کرتے تو اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتے، پھر سات مرتبہ یہ دعا پڑھتے: «أسأل الله العظيم ......» میں عظمتوں والے اللہ، عرش عظیم کے رب سے سوال کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفا دے۔ اگر اس کی موت میں تاخیر ہوتی تو اس بیماری سے وہ شفایاب ہو جاتا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الجنائز، باب الدعاء للمريض عند العيادة: 3106 و الترمذي: 2083»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 536  
1
فوائد ومسائل:
(۱)یہ دعا بہت عظیم ہے، اس میں اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کا واسطہ دے کر شفا طلب کی گئی ہے۔ اور جب اس ذات عالی سے اسماء و صفات کا واسطہ دے کر سوال کیا جائے تو ضرور عطا فرماتی ہے۔
(۲) قریب الموت شخص جو اذیت میں ہو اس پر سورۂ یا سین یا دیگر سورتیں پڑھنے کی بجائے یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ اسی طرح بیماری سے شفایابی کے لیے درباروں پر سلام کرنے اور غیر اللہ سے مدد مانگنے کی بجائے مسنون دعاؤں اور اذکار کے ساتھ دم کرنا چاہیے۔
(۳) شرکیہ دم اور جھاڑ پھونک ناجائز ہیں، البتہ مسنون دم جائز ہے۔ اس میں بھی عقیدہ یہی ہونا چاہیے کہ شفا دینے والا اللہ تعالیٰ ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 536