الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
246. بَابُ أَيْنَ يَقْعُدُ الْعَائِدُ؟
عیادت کرنے والا کہاں بیٹھے؟
حدیث نمبر: 537
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: ذَهَبْتُ مَعَ الْحَسَنِ إِلَى قَتَادَةَ نَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَسَأَلَهُ، ثُمَّ دَعَا لَهُ، قَالَ: اللَّهُمَّ اشْفِ قَلْبَهُ، وَاشْفِ سَقَمَهُ.
ربیع بن عبداللہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں حسن رحمہ اللہ کے ساتھ قتادہ رحمہ اللہ کی تیمارداری کے لیے گیا تو وہ ان کے سرہانے بیٹھ گئے اور ان کا حال دریافت کیا، پھر ان کے لیے ان الفاظ میں دعا کی: اے اللہ اس کے دل کو شفایاب کر دے، اور اس کو بیماری سے صحت عطا فرما۔

تخریج الحدیث: «صحيح: كذا الأصل، و فى تهذيب الكمال: 96/9 و فى ترجمة الربيع بن عبد الله هذا و هو ابن خطاف الأحدب»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 537  
1
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ عیادت کرنے والے کو مریض کے سر کے قریب بیٹھنا چاہیے اور اس کے مطالبے کے بغیر اسے دم کرنا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 537