الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
251. بَابُ الْكِبْرِ
تکبر کا بیان
حدیث نمبر: 550
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”مَا اسْتَكْبَرَ مَنْ أَكَلَ مَعَهُ خَادِمُهُ، وَرَكِبَ الْحِمَارُ بِالأَسْوَاقِ، وَاعْتَقَلَ الشَّاةَ فَحَلَبَهَا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے نوکر نے اس کے ساتھ بیٹھ کر کھایا، جو گدھے پر سوار ہو کر بازار میں گیا، اور بکری کی ٹانگیں باندھ کر اس کا دودھ دوہیا، اس نے تکبر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه البيهقي فى شعب الإيمان: 8188 و الديلمي فى مسند الفردوس: 59/4 - انظر الصحيحة: 2218»

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 550  
1
فوائد ومسائل:
(۱)یہ امور بجا لانا اُس معاشرے میں اور ہمارے اس دور میں بھی عام لوگوں کا کام ہے۔ سرمایہ داران کو کرنے میں اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ اگر کوئی شخص یہ کام کرتا ہے تو اسے متکبر نہیں کہا جائے گا کیونکہ اس سے تواضع ظاہر ہوتی ہے اور بڑائی پر زد پڑتی ہے۔
(۲) خادم کو ساتھ بٹھا کر کھلانا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے جو آپ کی عاجزی پر دلالت کرتا ہے۔ اسی طرح آپ نے گدھے پر سواری بھی کی ہے اور بکریوں کا دودھ بھی دوہیا ہے۔ تکبر آپ کے قریب سے بھی نہیں گزرا تھا۔
(۳) دنیا کو انسانی مساوات کا درس دینے والے آج اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ کسی شخص کو یہ امور بجا لانے کا موقع نہ ملے تو اوربات ہے اور اگر موقع ملنے کے باوجود انسان اپنی عار محسوس کرے تو یہ تکبر ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 550