الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
251. بَابُ الْكِبْرِ
تکبر کا بیان
حدیث نمبر: 552
حَدَّثَنَا عُمَرُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الأَغَرِّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”الْعِزُّ إِزَارِي، وَالْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، فَمَنْ نَازَعَنِي بِشَيْءٍ مِنْهُمَا عَذَّبْتُهُ‏.‏“
سیدنا ابوسعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل سے بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: عزت و شرف میری ازار اور بڑائی میری چادر ہے۔ جو شخص ان دونوں چیزوں کے بارے میں مجھ سے تنازع کرے گا تو میں اسے عذاب دوں گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2620 - انظر الصحيحة: 541»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 552  
1
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ نے عظمت و کبریائی میں اپنی یکتائی اور انفرادیت کی مثال بیان فرمائی ہے کہ جو شخص ان دونوں اوصاف سے اپنے آپ کو متصف سمجھے گا اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے سامنے اور مخلوق پر تکبر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں رسوا اور آخرت میں درد ناک عذاب میں مبتلا کرے گا۔ کیونکہ بڑائی اس کے سوا کسی کو زیب نہیں دیتی۔ تاریخ فرعون وہامان سے لے کر ابو جہل تک بلکہ اس کے بعد بھی متکبرین کے خوف ناک انجام سے بھری پڑی ہے اس لیے تکبر کی راہ اختیار کرنے والوں کو اپنا انجام ضرور سوچ لینا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 552