الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
251. بَابُ الْكِبْرِ
تکبر کا بیان
حدیث نمبر: 553
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبُو رَوَاحَةَ يَزِيدُ بْنُ أَيْهَمَ، عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ مَالِكٍ الطَّائِيِّ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ، قَالَ‏:‏ إِنَّ لِلشَّيْطَانِ مَصَالِيًا وَفُخُوخًا، وَإِنَّ مَصَالِيَ الشَّيْطَانِ وَفُخُوخَهُ‏:‏ الْبَطَرُ بِأَنْعُمِ اللهِ، وَالْفَخْرُ بِعَطَاءِ اللهِ، وَالْكِبْرِيَاءُ عَلَى عِبَادِ اللهِ، وَاتِّبَاعُ الْهَوَى فِي غَيْرِ ذَاتِ اللهِ‏.‏
ہیثم طائی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو برسر منبر کہتے ہوئے سنا: شیطان کے پاس جال اور شکار کرنے کے آلات ہیں اور بلاشبہ اس کے جال اور شکار کرنے کے آلات: اللہ کی نعمتوں پر سرکشی کرنا، اللہ تعالیٰ کی عطا پر فخر کرنا، اللہ کے بندوں پر بڑائی جتانا، اور اللہ کی ذات کو چھوڑ کر اپنی خواہشات کی پیروی کرنا ہیں۔

تخریج الحدیث: «حسن موقوف: أخرجه المصنف فى تاريخه: 321/8 و ابن أبى الدنيا فى إصلاح المال: 348 و البيهقي فى شعب الإيمان: 8180 - الضعيفة: 2463»

قال الشيخ الألباني: حسن موقوف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 553  
1
فوائد ومسائل:
(۱)شیطان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور احسانات، جو اس نے اپنے بندوں پر کیے ہیں، کو یوں استعمال کراتا ہے کہ انسان کو سرکشی پر ابھارتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بغاوت اور فخر و غرور میں مبتلا کرتا ہے اور انسان دھوکے میں آکر اکڑ بیٹھتا ہے اور یوں اپنی دنیا و آخرت تباہ کرلیتا ہے۔
(۲) تکبر اور خواہشات نفس بہت بڑے انسان کو بھی کم تر بنا دیتا ہے اور عجز و انکساری عام انسان کو بھی ہر دلعزیز بنا دیتی ہے۔ متکبر کی مثال اکڑے ہوئے اس درخت کی طرح ہے جسے آندھی جڑ سے اکھاڑ پھینکتی ہے اور مومن اور متواضع آدمی اس نرم پودے کی طرح ہے جو ہوا اور آندھی چلے تو جھک جاتا ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ شیطان کے ان حربوں سے ہوشیار رہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 553