الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
264. بَابُ الْبَدْوُ إِلَى التِّلاعِ
کبھی کبھار ٹیلوں پر جانا
حدیث نمبر: 581
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ قَالَ‏:‏ رَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ أُسَيْدٍ إِذَا رَكِبَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَضَعَ ثَوْبَهُ عَنْ مَنْكِبَيْهِ، وَوَضَعَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ، فَقُلْتُ‏:‏ مَا هَذَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ رَأَيْتُ عَبْدَ اللهِ يَفْعَلُ مِثْلَ هَذَا‏.‏
عمرو بن وہب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن عبداللہ بن اسید رحمہ اللہ کو دیکھا کہ جب وہ احرام کی حالت میں سوار ہوتے تو اپنے کندھوں سے کپڑا اتار کر اپنی رانوں پر رکھ لیتے۔ میں نے ان سے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ اس طرح کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 581  
1
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے اور باب سے تعلق یہ ہے کہ عبداللہ جنگل کی تازہ آب و ہوا کے لیے اپنے جسم سے کپڑا ہٹا دیتے تھے یوں ٹیلوں پر جانے کا جواز معلوم ہوا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 581