الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
276. بَابُ رَفْعِ الْأَيْدِي فِي الدُّعَاءِ
دعا میں ہاتھ اٹھانے کا بیان
حدیث نمبر: 610
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، زَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهَا، أَنَّهَا رَأَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو رَافِعًا يَدَيْهِ، يَقُولُ: ”إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَلا تُعَاقِبْنِي، أَيُّمَا رَجُلٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ آذَيْتُهُ أَوْ شَتَمْتُهُ فَلا تُعَاقِبْنِي فِيهِ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: (اے اللہ!) میں بشر ہوں، میرا مواخذہ نہ فرمانا، میں نے جس مسلمان کو بھی اذیت دی ہے، یا اسے برا بھلا کہا ہے، اس میں میری پکڑ نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «صحيح لغيره: أخرجه أحمد: 2565 و عبدالرزاق: 3248 و ابن راهويه فى مسنده: 1204 و رواه مسلم بمعناه: 2600 - انظر الصحيحة: 82، 83»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 610  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس سے معلوم ہوا کہ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا دعا کے آداب میں شامل ہے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر دعاؤں میں ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔
(۲) بعض روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بھی دعا فرمائی کہ باری تعالیٰ جس پر میں نے لعنت کی ہے یا برا بھلا کہا ہے اور وہ مسلمان ہے تو میری یہ بد دعا اس کے لیے رحمت بنا دے۔ (صحیح مسلم، ح:۲۶۰۱)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 610