الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
276. بَابُ رَفْعِ الْأَيْدِي فِي الدُّعَاءِ
دعا میں ہاتھ اٹھانے کا بیان
حدیث نمبر: 614
حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"هَلْ لَكَ فِي حِصْنٍ وَمَنَعَةٍ، حِصْنِ دَوْسٍ؟ قَالَ: فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِمَا ذَخَرَ اللَّهُ لِلأَنْصَارِ، فَهَاجَرَ الطُّفَيْلُ، وَهَاجَرَ مَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَمَرِضَ الرَّجُلُ فَضَجَرَ، أَوْ كَلِمَةٌ شَبِيهَةٌ بِهَا، فَحَبَا إِلَى قَرْنٍ، فَأَخَذَ مِشْقَصًا فَقَطَعَ وَدَجَيْهِ، فَمَاتَ، فَرَآهُ الطُّفَيْلُ فِي الْمَنَامِ قَالَ: مَا فُعِلَ بِكَ؟ قَالَ: غُفِرَ لِي بِهِجْرَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا شَأْنُ يَدَيْكَ؟ قَالَ: فَقِيلَ: إِنَّا لا نُصْلِحُ مِنْكَ مَا أَفْسَدْتَ مِنْ يَدَيْكَ، قَالَ: فَقَصَّهَا الطُّفَيْلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ”اللَّهُمَّ وَلِيَدَيْهِ فَاغْفِرْ“، وَرَفَعَ يَدَيْهِ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کیا آپ قبیلہ دوس کے قلعہ اور حفاظت میں رہائش اختیار کرنا پسند فرمائیں گے؟ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرما دیا، کیونکہ یہ اعزاز اللہ تعالیٰ نے انصار کے لیے ذخیرہ کر دیا تھا۔ پھر سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ اور ان کی قوم کے آدمی نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو وہ آدمی بیمار پڑ گیا اور تنگ دل ہو گیا، یا راوی نے اس طرح کا کوئی کلمہ کہا۔ چنانچہ وہ گھسٹ کر ترکش کی طرف گیا اور ایک تیر نکال کر اس سے اپنی گردن کی رگیں کاٹ دیں اور مر گیا۔ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے اسے خواب میں دیکھا اور اس سے پوچھا: تیرے ساتھ کیا سلوک ہوا؟ اس نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی برکت سے مجھے معاف کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا: تیرے ہاتھوں کا کیا مسئلہ ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے کہا گیا: جو تو نے اپنے ہاتھوں سے بگاڑ پیدا کیا ہے ہم اس کو درست نہیں کریں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے یہ خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا فرمائی: اے اللہ اس ہاتھوں کو بھی بخش دے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دعا میں اٹھائے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: رواه أحمد: 370/3، 371 و الطحاوي فى المشكل: 74/1 و أبوعوانه: 47/1 و أبونعيم فى الحلية: 261/6 و البيهقي فى السنن: 17/8 و فى الدلائل: 264/5، من طرق عن سليمان به دون الزيادة»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 614  
1
فوائد ومسائل:
یہ روایت الفاظ کے قدرے اختلاف سے صحیح مسلم، الایمان، حدیث:۱۶۷ میں بھی ہے۔ اس میں ہاتھ اٹھانے کا ذکر نہیں ہے۔ اسی طرح وَدَجَیْہ کی جگہ براجمہ ہاتھوں کے جوڑ کاٹ دیے کے الفاط ہیں جو سیاق و سباق کے زیادہ قریب معلوم ہوتے ہیں۔
اس لیے شیخ البانی رحمہ اللہ نے الادب المفرد کی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 614