الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
277. بَابُ سَيِّدِ الْإِسْتِغْفَارِ
سید الاستغفار کا بیان
حدیث نمبر: 622
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: مُعَقِّبَاتٌ لا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، مِائَةَ مَرَّةٍ. رَفَعَهُ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ وَعَمْرُو بْنُ قَيْسٍ.
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چند تسبیحات جو آگے پیچھے آنے والی ہیں، ان کا قائل کبھی محروم نہیں رہتا، وہ یہ ہیں: «سبحان الله، الحمد لله، لا اله الا الله اور الله اكبر»، سو مرتبہ۔ ابن ابی انیسہ اور عمرو بن قیس نے اس کو مرفوعاً بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد: 144، 596 و الترمذي: 3412 و النسائي: 1349 - انظر الصحيحة: 102»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 622  
1
فوائد ومسائل:
(۱)ان تسبیحات سے مراد یہ ہے کہ جو شخص انہیں سوتے وقت یا نماز کے بعد پڑھتا ہے جیسا کہ آپ کا معمول تھا اور آپ نے فقراء مہاجرین کو بھی سکھائی تھیں تو وہ کبھی گھاٹے میں نہیں رہتا۔ اس لیے ان کا ورد ضرور کرنا چاہیے اور انہیں اپنی مصروفیات کا حصہ بنانا چاہیے۔
(۲) یہ اذکار تین طرح سے پڑھے جاسکتے ہیں:
٭ سبحان الله، الحمد لله تینتیس تینتیس مرتبہ اور الله اکبر چونتیس مرتبہ۔
٭ مذکورہ تینوں کلمات تینتیس تینتیس مرتبہ اور ایک مرتبہ لا اله الا الله وحدہ لا شریك له، له الملك وله الحمد وهو علی کل شیئٍ قدیر۔ (مسلم:۱۳۵۲)
٭ سبحان الله، الحمد الله، الله اکبر، لا اله الا الله پچیس پچیس مرتبہ۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 622