الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
279. بَابٌ
بلاعنوان
حدیث نمبر: 631
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ، إِذَا دَعَا لأَخِيهِ، يَقُولُ: جَعَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ صَلاةَ قَوْمٍ إِبْرَارٍ لَيْسُوا بِظَلَمَةٍ وَلا فُجَّارٍ، يَقُومُونَ اللَّيْلَ، وَيَصُومُونَ النَّهَارَ.
ثابت رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ جب اپنے کسی بھائی کے لیے دعا کرتے تو یوں کہتے: اللہ اسے نیک لوگوں کی دعاؤں کا حق دار بنائے جو نہ ظالم ہوں اور نہ بدکار، جو راتوں کو قیام کرتے ہوں اور دن کو روزہ رکھتے ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا وقد صح مرفوعًا: الصحيحة: 1810 - أخرجه ابن السني فى عمل اليوم: 202 و أبونعيم فى الحلية: 34/2 و البزار: 137/13 و رواه مرفوعًا عبد بن حميد: 1360»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا وقد صح مرفوعًا
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 631  
1
فوائد ومسائل:
یہ روایت مرفوعاً بھی ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے لیے بہت زیادہ دعا کرتے تو انہی کلمات کے ساتھ کرتے۔ (الصحیحہ للالبانی، ح:۱۸۱۰)نیز اس روایت سے معلوم ہوا کہ جو شخص چاہتا ہے اس کی دعا قبول ہو اسے قیام اللیل اور روزوں کا اہتمام کرنا چاہیے یا ایسی صفات کے حامل لوگوں سے دعا کروانی چاہیے۔ اس کے برعکس فسق و فجور اور ظلم قبولیت دعا میں رکاوٹ ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 631