الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
279. بَابٌ
بلاعنوان
حدیث نمبر: 634
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَبِيعَةَ سِنَانٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُصْنًا فَنَفَضَهُ فَلَمْ يَنْتَفِضْ، ثُمَّ نَفَضَهُ فَلَمْ يَنْتَفِضْ، ثُمَّ نَفَضَهُ فَانْتَفَضَ، قَالَ: ”إِنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدَ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، يَنْفُضْنَ الْخَطَايَا كَمَا تَنْفُضُ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ٹہنی پکڑی اور اسے جھاڑا تو اس کے پتے نہ جھڑے، پھر اسے جھاڑا تو بھی اس کے پتے نہ جھڑے، پھر تیسری بار جھاڑا تو جھڑ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ، الحمد للہ اور لا الہ الا اللہ خطاؤں کو اس طرح جھاڑ دیتے ہیں جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3533 - انظر الصحيحة: 3168»

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 634  
1
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا اوراد کے بہت زیادہ فضائل ہیں، آپ نے انہیں ہر نماز کے بعد، سوتے وقت اور دیگر کئی مواقع پر پڑھنے کی ترغیب دلائی ہے۔ یہ باقی رہنے والی نیکیاں ہیں اور یہی روز قیامت ترازو کو بھریں گی۔ ان کے فضائل گزشتہ اوراق میں گزر چکے ہیں کہ یہ ہر مخلوق کی دعا اور نماز ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 634