الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
284. بَابُ مَنْ قَالَ : يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَعْجَلْ
بندے کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک جلدی نہ کرے
حدیث نمبر: 655
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، أَنَّ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ، أَوْ يَسْتَعْجِلَ، فَيَقُولُ: دَعَوْتُ فَلا أَرَى يَسْتَجِيبُ لِي، فَيَدَعُ الدُّعَاءَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کی دعا اس وقت تک ضرور قبول ہوتی ہے جب تک وہ گناه یا قطع رحمی کی دعا نہیں کرتا، یا جلد بازی نہیں کرتا، اس طرح کہ وہ کہتا ہے: میں نے دعا کی لیکن میں نہیں سمجھتا کہ میری دعا قبول ہوئی، پھر وہ دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: انظر ما قبله»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 655  
1
فوائد ومسائل:
مشکل حالات اور آسانی کے دنوں میں مسلسل دعا کرتے رہنا چاہیے اور یہ یقین رکھنا چاہیے کہ یہ ضائع نہیں ہوگی۔ ایک حدیث میں ہے کہ جب حالات اچھے ہوں تو اللہ تعالیٰ سے تعلقات بنا کر رکھو۔ جب مشکل پڑے گی تو وہ پہچان لے گا۔
ایک روایت میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((من سره ان یستجیب الله له عند الشدائد فلیکثر الدعاء في الرخاء))(ترمذي:۳۳۸۲۔ صحیحة:۵۹۳)
جس آدمی کو یہ بات خوش کرے کہ اللہ تعالیٰ سختیوں کے وقت اس کی دعا قبول کرے تو وہ آسانی کے حالات میں کثرت سے دعا کرے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 655