الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
285. بَابُ مَنْ تَعَوَّذَ بِاللَّهِ مِنَ الْكَسَلِ
کاہلی اور سستی سے اللہ کی پناہ مانگنا
حدیث نمبر: 657
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم موت اور زندگی کے شر سے الله تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے۔ عذاب قبر اور مسیح دجال کے شر سے بھی پناہ طلب کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الجنائز، باب التعوذ من عذاب القبر: 1377 و مسلم: 588»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 657  
1
فوائد ومسائل:
(۱)کاہلی اور سستی یہ ہے کہ انسان وسائل کے ہوتے ہوئے بھی کچھ نہ کرسکے۔ دوسرے لفظوں میں آج کرتا ہوں، کل کرتا ہوں والا معاملہ ہو کہ انسان کوئی قابل تعریف کام نہ کرسکے۔
(۲) مغرم کے ایک معنی گناہ اور معاصی کے ہیں کہ انسان گناہ کی زندگی میں پڑ جائے کہ توبہ کی طرف سوچ ہی نہ جائے۔ دوسرے معنی اس کے قرض ہیں۔ یعنی ایسا قرض جس کو انسان ادا کرنے کی طاقت نہ رکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا:آپ قرض سے اس قدر پناہ کیوں مانگتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:آدمی جب مقروض ہو جاتا ہے تو بات کرتا ہے، پھر جھوٹ بولتا ہے۔ وعدہ کرتا ہے اور اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ (بخاری و مسلم)
(۳) معزم کے معنی تاوان بھی ہیں کہ انسان کسی کی ذمہ داری اور ضمانت لے اور وہ شخص ادا نہ کرے تو وہ اس کے ذمے پڑ جائے۔ یا بلاوجہ کوئی نقصان ہو جائے اور چٹی پڑ جائے۔ ان سب باتوں سے اس میں پناہ طلب کی گئی ہے۔ دیگر باتوں کی وضاحت پہلے گزر چکی ہے۔ باب کے تحت دوسری حدیث سے ترجمۃ الباب اس طرح ثابت ہو گا کہ زندگی کے شر میں سستی بھی شامل ہے جس سے پناہ طلب کی گئی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 657