الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
293. بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الاسْتِخَارَةِ
استخارہ کی دعا
حدیث نمبر: 705
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ عَنْ خَلَفِ بْنِ خَلِيفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَفْصُ ابْنُ أَخِي أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا بَدِيعَ السَّمَاوَاتِ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ، إِنِّي أَسْأَلُكَ، فَقَالَ: ”أَتَدْرُونَ بِمَا دَعَا؟ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو ایک آدمی نے دعا کی اور کہا: اے آسمانوں کو سابقہ مثال کے بغیر پیدا کرنے والے! اے زندہ و قائم رکھنے والے! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو اس نے کس چیز کے ساتھ دعا کی؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے اللہ کے اس نام کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب اس کے ذریعے سے دعا کی جائے تو وہ ضرور قبول فرماتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر: 1495 و الترمذي: 3544 و النسائي: 1300 و ابن ماجه: 3885»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 705  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس روایت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کا واسطہ دے کر اللہ تعالیٰ سے سوال کرنا چاہیے، خصوصاً اسم اعظم کے وسیلے سے مانگنا زیادہ قبولیت کا باعث ہے۔ اسم اعظم کیا ہے؟ اس بارے میں مختلف آراء ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اللّٰه لَا إله الاّ هو الأحد الصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن له کفوًا أحدٌ۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے لا إلہ إلاَّ ہو الحي القیوم کو اسم اعظم کہا ہے۔ تمام دعاؤں سے معلوم ہوتا ہے کہ اسم اعظم لفظ اللہ ہے۔ کیونکہ اسم اعظم کے بارے میں جتنی روایات ہیں سبھی میں لفظ اللہ مشترک ہے۔ (شرح صحیح الأدب المفرد:۴؍۳۸۴)
(۲) یہ جائز وسیلہ ہے۔ اس کے علاوہ کسی سے دعا کروانا، نیک اعمال کا وسیلہ دینا بھی جائز ہے اس کے علاوہ خود ساختہ اور بدعی وسیلوں حتی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک کا وسیلہ دینا بھی ناجائز ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 705