صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
76. بَابُ قِصَّةُ دَوْسٍ وَالطُّفَيْلِ بْنِ عَمْرٍو الدَّوْسِيِّ:
باب: قبیلہ دوس اور طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4392
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ دَوْسًا قَدْ هَلَكَتْ عَصَتْ وَأَبَتْ فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَأْتِ بِهِمْ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ذکوان نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ قبیلہ دوس تو تباہ ہوا۔ اس نے نافرمانی اور انکار کیا (اسلام قبول نہیں کیا) آپ اللہ سے ان کے لیے دعا کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں میرے یہاں لے آ۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4392  
4392. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت طفیل بن عمرو ؓ نبی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: قبیلہ دوس تباہ ہو گیا کیونکہ اس نے نافرمانی کی اور انکار کی روش اختیار کی۔ آپ اللہ تعالٰی سے ان کے خلاف دعا کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں میرے یہاں لے آ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4392]
حدیث حاشیہ:
چنانچہ ان میں سے اکثر مسلمان ہو کر مدینہ آگئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4392   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4392  
4392. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت طفیل بن عمرو ؓ نبی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: قبیلہ دوس تباہ ہو گیا کیونکہ اس نے نافرمانی کی اور انکار کی روش اختیار کی۔ آپ اللہ تعالٰی سے ان کے خلاف دعا کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں میرے یہاں لے آ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4392]
حدیث حاشیہ:
حضرت طفیل بن عمرو ؓ کو ذوالنور کہاجاتا تھا کیونکہ جب وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں دوس قبیلے کی طرف مبلغ بنا کر بھیجا۔
حضرت طفیل ؓ نے عرض کی:
اللہ کے رسول ﷺ!مجھے کوئی نشانی دیں تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے دعا فرمائی:
"اے اللہ! اس کے لیے نورظاہر کردے۔
" توان کی آنکھوں کے درمیان نورچمکنے لگا۔
انھوں نے عرض کی:
لوگ کہیں گے یہ تومثلہ ہے۔
اس کے بعد وہ ان کے کوڑے کی طرف چلا گیا جو اندھیری رات میں روشن ہوتاتھا۔
(فتح الباري: 128/8)
جب اپنی قوم میں گئے تو دوتین افراد کے علاوہ تمام قبیلے نے انکار کردیا، جس کی انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کے قبیلے کے لیے دعا فرمائی جس کی بدولت ساراقبیلہ مسلمان ہوگیا، پھر وہ انہیں لے کر خیبر کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
رسول اللہ ﷺ نے انھیں ایک بت نذرآتش کرنے پرمامور کیا جسے ذوالکفین کہا جاتا تھا، چنانچہ انھوں نے اسے راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔
(مسند ابن راھویه: 18/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4392