الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
316. بَابُ خِدْمَةِ الرَّجُلِ الضَّيْفَ بِنَفْسِهِ
مہمان کی خود خدمت کرنا
حدیث نمبر: 746
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا أُسَيْدٍ السَّاعِدِيَّ، دَعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُرْسِهِ، وَكَانَتِ امْرَأَتُهُ خَادِمَهُمْ يَوْمَئِذٍ، وَهِيَ الْعَرُوسُ، فَقَالَتْ: أَوْ قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا أَنْقَعْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَنْقَعْتُ لَهُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فِي تَوْرٍ.
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ولیمے پر بلایا۔ اس دن ان کی خدمت ان کی بیوی ہی نے کی جبکہ وہ دلہن تھی۔ اس نے کہا: تمہیں معلوم ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کیا بھگو رکھا تھا؟ میں نے رات کو ایک برتن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھجوریں بھگو رکھی تھیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب النكاح: 5183 و مسلم: 2006 و ابن ماجه: 1912»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 746  
1
فوائد ومسائل:
مہمان کی خدمت خود کرنا باعث ثواب ہے، خصوصاً جب کوئی بزرگ عالم دین مہمان ہو تو یہ خدمت ضرور از خود سر انجام دینی چاہیے۔ نیز کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو شرعی آداب کو ملحوظ رکھتے ہوئے خاتون خانہ بھی خدمت کرسکتی ہے جبکہ اس کا کوئی محرم موجود ہو۔ لیکن عصر حاضر میں دوستوں کے گھر مخلوط محفلیں اور دعوتیں جس میں پردے کا اہتمام بھی نہیں ہوتا اور بے تکلف گپ شپ ہوتی ہے، درست نہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 746