الادب المفرد
كِتَابُ الأقوال -- كتاب الأقوال
323. بَابُ مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا
مسلمان کی پردہ پوشی کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 758
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَشِيطٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ قَالَ‏:‏ جَاءَ قَوْمٌ إِلَى عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ فَقَالُوا‏:‏ إِنَّ لَنَا جِيرَانًا يَشْرَبُونَ وَيَفْعَلُونَ، أَفَنَرْفَعُهُمْ إِلَى الإِمَامِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ لاَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”مَنْ رَأَى مِنْ مُسْلِمٍ عَوْرَةً فَسَتَرَهَا، كَانَ كَمَنْ أَحْيَا مَوْءُودَةً مِنْ قَبْرِهَا‏.‏“
حضرت ابوالہیثم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور پوچھا: ہمارے ہمسائے شراب پیتے ہیں اور ایسے ویسے کام کرتے ہیں۔ کیا ہم امام کو ان کی شکایت لگائیں؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے کسی مسلمان کا کوئی عیب دیکھا، اور اس کو چھپا دیا اور کسی پر ظاہر نہ کیا، تو وہ ایسے ہے گویا اس نے زندہ درگور کی گئی لڑ کی قبر سے نکال کر زندہ کر دی ہو۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى الستر على المسلم: 4891 - انظر صحيح الترغيب: 2337»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 758  
1
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم پردہ پوشی کے متعلق بہت سی روایات ثابت ہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 758