الادب المفرد
كِتَابُ الأقوال -- كتاب الأقوال
336. بَابُ إِذَا طَلَبَ فَلْيَطْلُبْ طَلَبًا يَسِيرًا وَلا يَمْدَحُهُ
جب کوئی شخص کسی سے کچھ طلب کرے تو عام انداز میں مانگے اور تعریف نہ کرے
حدیث نمبر: 779
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ إِذَا طَلَبَ أَحَدُكُمُ الْحَاجَةَ فَلْيَطْلُبْهَا طَلَبًا يَسِيرًا، فَإِنَّمَا لَهُ مَا قُدِّرَ لَهُ، وَلاَ يَأْتِي أَحَدُكُمْ صَاحِبَهُ فَيَمْدَحَهُ، فَيَقْطَعَ ظَهْرَهُ‏.‏
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی سے اپنی ضرورت کا سوال کرے تو مبالغہ آرائی نہ کرے، کیونکہ اسے وہی ملنا ہے جو اس کے مقدر میں ہے۔ تم میں کوئی اپنے ساتھی کے پاس جا کر اس کی مدح سرائی نہ کرے، کہ اس طرح اس کی کمر کو توڑ دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 26264 و الطبراني فى الكبير: 178/9 و البيهقي فى شعب الإيمان: 210»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 779  
1
فوائد ومسائل:
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ ضرورت کے لیے کسی سے کچھ طلب کیا جاسکتا ہے لیکن طلب کرنے کا انداز باعزت ہونا چاہیے۔ چاپلوسی کرکے اور مدح و ستائش کرکے مال بٹورنا صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ اس طرح انسان اپنی عزت بھی خاک میں ملاتا ہے اور دوسرے کے منہ پر تعریف کرکے مزید گناہگار ہوتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 779