الادب المفرد
كِتَابُ الأقوال -- كتاب الأقوال
340. بَابُ الْغِنَاءِ وَاللَّهْوِ
گانے اور کھیل کا بیان
حدیث نمبر: 787
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالاَ‏:‏ أَخْبَرَنَا قِنَانُ بْنُ عَبْدِ اللهِ النَّهْمِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”أَفْشُوا السَّلاَمَ تَسْلَمُوا، وَالأشَرَةُ شَرٌّ‏“، قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: وَالأَشَرُ: الْعَبَثُ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلام کو عام کرو، سلامتی سے رہوگے، اور فضول بات شر ہے۔ ابومعاویہ نے کہا: اشر کے معنی عبث کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 1853 و أبويعلى: 1683 و ابن حبان: 491 - انظر الصحيحة: 1493»

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 787  
1
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ سلام پھیلاؤ، خواہ تمہیں کوئی جانتا ہو یا نہ جانتا ہو کیونکہ یہ باہمی محبت و الفت کا سبب ہے۔ اس سے نفرت دور ہوتی ہے اور انسان قطع تعلقی سے بھی بچا رہتا ہے۔ ایک حدیث میں سلام عام کرنے کو دخول جنت کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ فضول گوئی سے شر پھیلتا ہے اس لیے اس سے گریز کرنا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 787