سیدنا فضالة بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کسی مجمع میں تھے کہ انہیں یہ خبر پہنچی کہ کچھ لوگ شطرنج کھیلتے ہیں۔ وہ وہاں سے بڑی سختی سے منع کرتے ہوئے غضبناک ہو کر اٹھے، پھر فرمایا: خبردار! شطرنج کھیلنے والا تاکہ اس کی کمائی کھائے، خنزیر کا گوشت کھانے والے کی طرح ہے، اور اس کے خون کے ساتھ وضو کرنے والے کی طرح ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 788
1
فوائد ومسائل: اس کی سند ضعیف ہے، تاہم جو اکھیلنا حرام ہے۔ قرآن مجید میں اس کو رجس اور شیطانی کام کہا گیا ہے۔ اس کی مختلف صورتیں ہر علاقے میں رائج ہیں اور تمام کی تمام ہی حرام ہیں۔ شطرنج بھی اس کی ایک قسم ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 788