الادب المفرد
كِتَابُ الأقوال -- كتاب الأقوال
344. بَابُ لَا تُسَمُّوا الْعِنَبَ الْكَرْمَ
انگور کو کرم کہنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 795
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ‏:‏ الْكَرْمَ، وَقُولُوا الْحَبَلَةَ“، يَعْنِي‏:‏ الْعِنَبَ‏.‏
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ہرگز اس طرح نہ کہے: کرم، بلکہ تم کہو حبلہ، یعنی عنب۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الألفاظ: 2248»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 795  
1
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ انگور کو کرم کا نام نہ دو بلکہ اسے حبلہ یا عنب کہا کرو۔ ایک روایت میں ہے کہ کرم تو مومن کا دل ہوتا ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھے، حدیث ۷۷۰)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 795