الادب المفرد
كِتَابُ الأسْمَاءِ -- كتاب الأسماء
360. بَابُ يُدْعَى الرَّجُلُ بِأَحَبِّ الأَسْمَاءِ إِلَيْهِ
آدمی کو اس کے پسندیدہ نام سے بلانا چاہیے
حدیث نمبر: 819
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ذَيَّالُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ حَنْظَلَةَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي جَدِّي حَنْظَلَةُ بْنُ حِذْيَمَ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ أَنْ يُدْعَى الرَّجُلُ بِأَحَبِّ أَسْمَائِهِ إِلَيْهِ، وَأَحَبِّ كُنَاهُ‏.‏
سیدنا حنظلہ بن حذيم رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو پسند کرتے تھے کہ آدمی کو اس کے سب سے زیادہ پسندیدہ نام اور سب سے زیادہ پسندیدہ کنیت سے بلایا جائے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: الضعيفة: 4280 - أخرجه الطبراني فى الكبير: 13/4»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 819  
1
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ تاہم اگر کسی کا ایسا نام معروف ہو جائے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اسے اس نام سے پکارنے کی بجائے دوسرے نام سے بلانا چاہیے جسے وہ پسند کرتا ہو۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 819