الادب المفرد
كِتَابُ الأسْمَاءِ -- كتاب الأسماء
366. بَابُ مَنْ دَعَا صَاحِبَهُ فَيَخْتَصِرُ وَيَنْقُصُ مِنَ اسْمِهِ شَيْئًا
جو اپنے ساتھی کو بلائے اور اس کا پورا نام لینے کی بجائے مختصر نام لے
حدیث نمبر: 827
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”يَا عَائِشُ، هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلاَمَ“، قَالَتْ‏:‏ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، قَالَتْ‏:‏ وَهُوَ يَرَى مَا لا أَرَى‏.‏
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائش! یہ جبرائیل ہیں جو تجھے سلام پیش کرتے ہیں۔ وہ فرماتی ہیں: میں نے کہا: ان پر بھی سلامتی، اللہ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔ وہ فرماتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کچھ دیکھتے تھے جو میں نہیں دیکھتی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق، باب ذكر الملائكة........: 3217، 3768 و مسلم،كتاب فضائل الصحابه: 2447 و أبوداؤد: 5232 و الترمذي: 2693 و النسائي: 3406»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 827  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس حدیث سے معلوم ہوا از راہ الفت و محبت کسی کا مختصر نام لیا جاسکتا ہے جسے ترخیم کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اور لوگوں کو بھی اس انداز سے بلانا ثابت ہے جیسا کہ انجشہ کو انجش اور ابوہریرہ کو اباہر کہہ کر پکارنا ثابت ہے۔
(۲) کسی آدمی کے ذریعے کسی کو سلام بھیجنا جائز اور سلام کا جواب دینا بھی ضروری ہے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کیا۔
(۳) آخری جملے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد یہ ہے کہ جبرائیل امین رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نظر آرہے تھے لیکن انہیں نظر نہیں آرہے تھے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے۔ اسی طرح آپ کو کئی ایسے امور کا علم ہوتا جو عام آدمی کو نہیں ہوتا تھا جیسا کہ عذاب قبر، نماز میں پیچھے سے دیکھنا وغیرہ، تاہم یہ تمام معجزات ہیں ان سے آپ کے عالم الغیب ہونے کی دلیل لینا کسی طرح بھی درست نہیں۔ کیونکہ بہت سے ایسے امور تھے جن کا آپ کو علم نہیں تھا۔ بعد ازاں بذریعہ وحی آپ کو علم ہوا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 827