الادب المفرد
كِتَابُ الأسْمَاءِ -- كتاب الأسماء
369. بَابُ أَفْلَحَ
افلح نام رکھنا
حدیث نمبر: 834
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ يَقُولُ‏:‏ أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْهَى أَنْ يُسَمَّى بِيَعْلَى، وَبِبَرَكَةَ، وَنَافِعٍ، وَيَسَارٍ، وَأَفْلَحَ، وَنَحْوَ ذَلِكَ، ثُمَّ سَكَتَ بَعْدُ عَنْهَا، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا‏.‏
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ کیا کہ یعلی، برکت، نافع، یسار، افلح اور اس طرح کے نام رکھنے سے منع فرما دیں، پھر اس سے خاموشی اختیار کر لی، اور اس بارے میں کچھ نہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: انظر ما قبله»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 834  
1
فوائد ومسائل:
(۱)نہ منع کرنے والی بات سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے علم کے مطابق فرمائی ورنہ دیگر احادیث سے اس کی نہی ثابت ہے، جیسا کہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے صحیح مسلم میں مروی ہے۔ ممکن ہے آپ نے دوبارہ اس خواہش کا اظہار کیا ہو، تا کہ جن کو معلوم نہیں ہوا انہیں بھی بتا دوں۔
(۲) یہ نہی حرمت کے لیے نہیں بلکہ کراہت کے لیے ہے، یعنی یہ نام رکھنے ناپسندیدہ ہیں، حرام نہیں کیونکہ ایسے بعض نام آپ کے قریبی احباب کے تھے مگر آپ نے بدلے نہیں۔ لیکن اس سے چونکہ برا شگون لیا جاسکتا ہے، اس لیے آپ نے احتیاط کے طور پر منع فرما دیا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 834