الادب المفرد
كِتَابُ الأسْمَاءِ -- كتاب الأسماء
370. بَابُ رَبَاحٍ
رباح نام رکھنا
حدیث نمبر: 835
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنْ سِمَاكٍ أَبِي زُمَيْلٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ‏:‏ لَمَّا اعْتَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ، فَإِذَا أَنَا بِرَبَاحٍ غُلاَمِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَيْتُ‏:‏ يَا رَبَاحُ، اسْتَأْذِنْ لِي عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سيدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے علیحدگی اختیار کر لی تو (میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر گیا) میں نے اچا نک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام رباح کو دیکھا تو میں نے انہیں آواز دی: اے رباح! میرے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کی اجازت مانگو۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه مطولًا مسلم: 1479 و البخاري: 2468 لكن ليس عنده ذكر اسم الغلام»

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 835  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس روایت کا محل استشہاد یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام کا نام رباح تھا جو آپ نے نہیں بدلا اس لیے یہ نام رکھنا جائز ہے۔
(۲) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مہینہ بھر اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھالی تو لوگوں میں یہ بات معروف ہوگئی کہ آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس کی تصدیق کے لیے پہلے اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، پھر جس چوبارے میں آپ ٹھہرے ہوئے تھے وہاں گئے اور آپ سے اندر آنے کی اجازت مانگی جس کا ذکر مذکورہ حدیث میں اختصار کے ساتھ ہوا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 835