الادب المفرد
كِتَابُ الشِّعْرِ -- كتاب الشعر
382. بَابُ الشِّعْرُ حَسَنٌ كَحَسَنِ الْكَلَامِ وَمِنْهُ قَبِيحٌ
اچھے اور برے کلام کی طرح شعر بھی اچھے برے ہوتے ہیں
حدیث نمبر: 867
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ‏:‏ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا‏:‏ أَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْءٍ مِنَ الشِّعْرِ‏؟‏ فَقَالَتْ‏:‏ كَانَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْءٍ مِنْ شِعْرِ عَبْدِ اللهِ بْنِ رَوَاحَةَ‏:‏ ”وَيَأْتِيكَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ‏.‏“
شریح رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا: کیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی شعر پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ کے شعروں میں سے بطورِ مثل پڑھا کرتے تھے: تیرے پاس وہ خبریں لائے گا جسے تو نے تیارنہیں کیا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الأدب، باب ماجاء فى إنشاد الشعر: 2848 و النسائي فى الكبرىٰ: 10769 - انظر الصحيحة: 2057»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 867  
1
فوائد ومسائل:
یہ شعر طرفہ بن عبد کا ہے جو ابن رواحہ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔ اس میں مستقبل کی صورت حال کی عکاسی ہے کہ عنقریب ایسے حالات آجائیں گے کہ انسان کے پاس اس کے نہ چاہتے ہوئے بھی خبریں آئیں گی۔ یہ حقیقت کے بہت قریب ہے اس لیے آپ یہ بیان کرتے تھے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 867