الادب المفرد
كِتَابُ الشِّعْرِ -- كتاب الشعر
382. بَابُ الشِّعْرُ حَسَنٌ كَحَسَنِ الْكَلَامِ وَمِنْهُ قَبِيحٌ
اچھے اور برے کلام کی طرح شعر بھی اچھے برے ہوتے ہیں
حدیث نمبر: 868
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، أَنَّ الأَسْوَدَ بْنَ سَرِيعٍ حَدَّثَهُ قَالَ‏:‏ كُنْتُ شَاعِرًا فَقُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، امْتَدَحْتُ رَبِّي، فَقَالَ‏:‏ ”أَمَا إِنَّ رَبَّكَ يُحِبُّ الْحَمْدَ“، وَمَا اسْتَزَادَنِي عَلَى ذَلِكَ‏.‏
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں شاعر تھا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے (شعروں میں) اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں، بلاشبہ تیرا رب حمد کو پسند کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زیادہ مجھے کچھ نہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «حسن: أنظر الحديث رقم: 859»

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 868  
1
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ جس طرح عام کلمات کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کی جاتی ہے اسی طرح شعروں میں بھی کرنا جائز ہے کیونکہ شعر بھی کلام ہی کا حصہ ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 868