الادب المفرد
كِتَابُ الشِّعْرِ -- كتاب الشعر
384. بَابُ مَنْ كَرِهَ الْغَالِبَ عَلَيْهِ الشِّعْرُ
شعروں کی کثرت کے مکروہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 871
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ‏: ﴿‏وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ﴾ [الشعراء: 224] ‏ إِلَى قَوْلِهِ‏: ‏ ﴿وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لاَ يَفْعَلُونَ‏﴾ [الشعراء: 226]، فَنَسَخَ مِنْ ذَلِكَ وَاسْتَثْنَى فَقَالَ‏: ﴿‏إِلاَّ الَّذِينَ آمَنُوا‏﴾ إِلَى قَوْلِهِ‏: ﴿‏يَنْقَلِبُونَ‏﴾ [الشعراء: 227].
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ارشادِ باری تعالیٰٰ: اور شاعروں کی راہ پر تو گمراہ لوگ چلتے ہیں۔ کیا تم نے دیکھا نہیں کہ وہ ہر وادی میں بہکے پھرتے ہیں اور وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ کرتے نہیں۔ کا عموم الله تعالیٰٰ نے منسوخ کر دیا ہے، اور اہلِ ایمان کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے، اور فرمایا: سوائے اہلِ ایمان کے جو ایمان لائے (اور اچھے کام کیے اور کثرت سے اللہ کا ذکر کیا ......) ان کو لوٹ کر جانا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5016 - انظر المشكاة: 4805»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 871  
1
فوائد ومسائل:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے فرمان کا مطلب ہے کہ ہر شاعر کا یہ حال نہیں۔ اہل ایمان اس مذمت سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ وہ اپنا زیادہ وقت اللہ کے ذکر میں گزارتے ہیں۔ ان کا غالب وقت شاعری میں نہیں گزرتا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 871