الادب المفرد
كِتَابُ الْكَلامِ -- كتاب الكلام
392. بَابُ الْمَعَارِيضِ
اشارے کنائے سے بات کرنا
حدیث نمبر: 884
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ أَبِي‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ - فِيمَا أَرَى شَكَّ أَبِي - أَنَّهُ قَالَ‏:‏ حَسْبُ امْرِئٍ مِنَ الْكَذِبِ أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ‏. قَالَ: وَفِيمَا أَرَى، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: أَمَا فِي الْمَعَارِيضِ مَا يَكْفِي الْمُسْلِمَ مِنَ الْكَذِبِ.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: کسی آدمی کے جھوٹے ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے۔
راوی کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے میرے خیال میں یہ بھی فرمایا: کیا تعریض اختیار کرنے میں مسلمان کے لیے جھوٹ سے بچاؤ نہیں ہے؟

تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 25618، 26095 و مسلم فى مقدمة صحيحه: 5 و البيهقي فى شعب الإيمان: 4793، 4997 و هناد فى الزهد: 1377»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 884  
1
فوائد ومسائل:
(۱)سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا پہلا قول مرفوعاً بھی مروی ہے جیسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے۔ (الصحیحة للٔالباني، ح:۲۰۲۵)
(۲) ہر سنی سنائی بات بیان کرنے والا جھوٹ بھی آگے بیان کرتا ہے خواہ وہ ارادتاً نہیں کرتا لیکن پھر بھی جھوٹ ہی بیان کرتا ہے اور خلاف واقعہ بات بیان کرنے والا ہی جھوٹا ہوتا ہے۔
(۳) تعریض سے مقصد اگر خلاف واقعہ بات کرنا ہو تو پھر اس میں اور جھوٹ میں کوئی فرق نہیں رہتا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 884