الادب المفرد
كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب -- كتاب العطاس والتثاؤب
418. بَابُ كَيْفَ تَشْمِيتُ مَنْ سَمِعَ الْعَطْسَةَ
چھینک سننے والا کیسے جواب دے
حدیث نمبر: 928
حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، وَإِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ وَحَمِدَ اللَّهَ كَانَ حَقًّا عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يَقُولَ‏:‏ يَرْحَمُكَ اللَّهُ‏.‏ فَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَثَاءَبَ ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰٰ چھینک کو پسند کرتا ہے، اور جماہی کو نا پسند کرتا ہے۔ اور جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے اور وہ اللہ کی تعریف کرے تو سننے والے ہر مسلمان پر حق ہے کہ وہ اسے یرحمك الله کہے۔ اور جہاں تک جماہی کا تعلق ہے تو وہ شیطان کی طرف سے ہے، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جماہی آئے تو وہ اسے ہر ممکن روکنے کی کوشش کرے۔ جب تم میں سے کسی کو جماہی آتی ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6226 و أبوداؤد: 5028 و الترمذي: 2747»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 928  
1
فوائد ومسائل:
دیکھیے، حدیث ۹۱۹ کے فوائد۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 928