الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ -- كتاب السلام
439. بَابُ مُصَافَحَةِ الصِّبْيَانِ
بچوں سے مصافحہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 966
حَدَّثَنَا ابْنُ شَيْبَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ نُبَاتَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَرْدَانَ قَالَ‏:‏ رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُصَافِحُ النَّاسَ، فَسَأَلَنِي‏:‏ مَنْ أَنْتَ‏؟‏ فَقُلْتُ‏:‏ مَوْلًى لِبَنِي لَيْثٍ، فَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي ثَلاَثًا وَقَالَ‏:‏ بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ‏.
سلمہ بن وردان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ لوگوں سے مصافحہ کر رہے ہیں تو انہوں نے مجھ سے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا: بنولیث کا مولیٰ۔ انہوں نے تین مرتبہ میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: اللہ تجھے برکت دے۔

تخریج الحدیث: «حسن: تفرد به المصنف»

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 966  
1
فوائد ومسائل:
حضرت سلمہ بن وردان اس وقت بچے تھے جن سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے مصافحہ کیا اس سے ان کی تواضع کے علاوہ مصافحے کی اہمیت بھی ثابت ہوئی۔ ایک روایت میں ہے کہ جب دو مسلمان مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے گناہ درخت کے پتوں کی طرح جھڑتے ہیں۔ (الصحیحة للالباني، حدیث:۵۲۵)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 966