الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ -- كتاب السلام
443. بَابُ الرَّجُلِ يُقَبِّلُ ابْنَتَهُ
آدمی کا اپنی بیٹی کا بوسہ لینا
حدیث نمبر: 971
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ‏:‏ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشْبَهَ حَدِيثًا وَكَلاَمًا بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَاطِمَةَ، وَكَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ قَامَ إِلَيْهَا، فَرَحَّبَ بِهَا وَقَبَّلَهَا، وَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلِسِهِ، وَكَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا قَامَتْ إِلَيْهِ فَأَخَذَتْ بِيَدِهِ، فَرَحَّبَتْ بِهِ وَقَبَّلَتْهُ، وَأَجْلَسَتْهُ فِي مَجْلِسِهَا، فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ، فَرَحَّبَ بِهَا وَقَبَّلَهَا‏.‏
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے کسی کو بات چیت میں اور گفتگو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر نہیں دیکھا۔ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ کر ان کا استقبال کرتے، انہیں بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر انہیں بٹھاتے۔ اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس جاتے تو وہ بھی اٹھ کر استقبال کرتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ لیتیں، خوش آمدید کہتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دیتیں، نیز اپنی جگہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بٹھاتیں، چنانچہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بیماری میں تشریف لائیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے، تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوش آمدید کہا اور انہیں بوسہ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: جامع الترمذي، الأدب، ح: 3872»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 971  
1
فوائد ومسائل:
دیکھیے، حدیث:۹۴۷ کے فوائد۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 971