الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ -- كتاب السلام
450. بَابُ فَضْلِ السَّلامِ
سلام کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 988
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَا حَسَدَكُمُ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ مَا حَسَدُوكُمْ عَلَى السَّلامِ وَالتَّأْمِينِ‏.‏“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہودی سلام اور آمین پر جتنا تم سے حسد کرتے ہیں اتنا کسی چیز پر نہیں کرتے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: سنن ابن ماجه، إقامة الصلاة و السنة فيها، ح: 856»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 988  
1
فوائد ومسائل:
(۱)ان روایات میں سلام کے مزید فوائد بتائے گئے ہیں۔ باہمی محبت کے علاوہ سلام کہنے سے نیکیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
(۲) مجلس سے اٹھ کر جاتے ہوئے سلام کہنا بھی اسی طرح ضروری ہے جس طرح آتے ہوئے سلام کہنا ضروری ہے۔ اس کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔
(۳) ابتداء ً سلام کہتے وقت بھی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنا جائز ہے اور اس کے جواب میں اپنی طرف سے مزید اضافہ درست نہیں۔
(۴) یہودی کائنات میں سب سے زیادہ مسلمانوں کے بدخواہ ہیں۔ سلام اور آمین چونکہ دونوں مسلمانوں کی مغفرت اور بخشش کا ذریعہ ہیں اس لیے ان سے انہیں تکلیف ہوتی ہے کہ مسلمان معمولی عمل سے مغفرت کے مستحق کیوں ٹھہریں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 988