صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
81. بَابُ نُزُولُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجْرَ:
باب: بستی حجر سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزرنا۔
حدیث نمبر: 4419
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحِجْرِ، قَالَ:" لَا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ"، ثُمَّ قَنَّعَ رَأْسَهُ وَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى أَجَازَ الْوَادِيَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام حجر سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں کی بستیوں سے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، جب گزرنا ہو تو روتے ہوئے ہی گزرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی وہی عذاب آ جائے جو ان پر آیا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک پر چادر ڈال لی اور بڑی تیزی کے ساتھ چلنے لگے، یہاں تک کہ اس وادی سے نکل آئے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4419  
4419. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ مقام حجر سے گزرے تو آپ نے فرمایا: جن لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہو جب تم ان کی بستیوں سے گزرو تو گریہ و زاری کرتے ہوئے گزرو مبادا تم پر وہی عذاب آ جائے جو ان پر آیا تھا۔ پھر آپ نے اپنے سر مبارک پر چادر ڈال لی اور بڑی تیزی کے ساتھ چلنے لگے یہاں تک کہ اس وادی سے باہر نکل گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4419]
حدیث حاشیہ:
روایت میں مذکورہ مقام حجر حضرت صالح ؑ کی قوم ثمود کی بستی کانام ہے۔
یہ وہی قوم ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا عذاب زلزلہ شدید دھماکوں اور بجلی کی کڑک کی صورت میں نازل ہوتھا۔
جب آنحضرت ﷺ غزوئہ تبوک کے لیے تشریف لے جارہے تھے تو یہ مقام راستے میں پڑا تھا۔
حجر، شام اور مدینہ کے درمیان ایک بستی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4419