الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ -- كتاب السلام
457. بَابُ يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ
چھوٹا بڑے کو سلام کہے
حدیث نمبر: 1001
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عَمْرٍو قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوٹا بڑے کو، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، اور تعداد میں تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، الاستئذان، ح: 6232»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1001  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس روایت سے سلام کا ایک اور ادب معلوم ہوا کہ چھوٹوں کو چاہیے کہ وہ بزرگوں کو سلام کہنے میں پہل کریں۔ کیونکہ بڑوں کی عزت و تکریم فرض ہے۔ اس میں عمر کے ساتھ ساتھ عہدے اور علمی مقام ومرتبے کا لحاظ رکھنے کا اشارہ بھی ہے۔
(۲) علماء نے لکھا ہے کہ رش یا بازار سے گزرتے ہوئے ہر شخص کو سلام کہنا ضروری نہیں کیونکہ ایسا کرنا ممکن نہیں۔ (فضل اللہ الصمد)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1001   
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ قَالَ‏:‏ كَانَ خَارِجَةُ يَكْتُبُ عَلَى كِتَابِ زَيْدٍ إِذَا سَلَّمَ، قَالَ‏:‏ السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ وَمَغْفِرَتُهُ، وَطَيِّبُ صَلَوَاتِهِ‏.‏
حضرت ابوالزناد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ خارجہ بن زید بن ثابت جب سلام لکھتے تو سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے خط کے مطابق یوں لکھتے: السلام عليك يا أمير المومنین ...... اے امیر المومنین آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت و برکتیں، اس کی مغفرت اور پاکیزہ صلوات ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: تفرد به المصنف»

قال الشيخ الألباني: صحيح