الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ -- كتاب السلام
462. بَابُ التَّسْلِيمِ إِذَا جَاءَ الْمَجْلِسَ
جب کوئی مجلس میں آئے تو سلام کہے
حدیث نمبر: 1007
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْمَجْلِسَ فَلْيُسَلِّمْ، فَإِنْ رَجَعَ فَلْيُسَلِّمْ، فَإِنَّ الأُخْرَى لَيْسَتْ بِأَحَقَّ مِنَ الأولَى‏“. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مجلس میں آئے تو سلام کہے، اور جب اٹھ کر جائے تو بھی سلام کہے۔ بلا شبہ دوسرا پہلے سلام سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
ایک دوسرے طریق سے بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: سنن أبى داؤد، الأدب، ح: 5208 و جامع الترمذي، ح: 2706»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1007  
1
فوائد ومسائل:
کسی مجلس میں خاموشی سے آکر بیٹھ جانا مجلس میں بیٹھے افراد کی حق تلفي ہے، نیز اہل مجلس کے لیے پریشانی کا باعث بھی ہوسکتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1007