صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
81. بَابُ نُزُولُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجْرَ:
باب: بستی حجر سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزرنا۔
حدیث نمبر: 4420
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْن بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِ الْحِجْرِ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْمُعَذَّبِينَ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحاب حجر کے متعلق فرمایا کہ اس «معذب» قوم کی بستی سے جب تمہیں گزرنا ہی ہے تو تم روتے ہوئے گزرو، کہیں تم پر بھی وہ عذاب نہ آ جائے جو ان پر آیا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4420  
4420. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اصحاب حجر کے متعلق فرمایا: اس عذاب دی گئی قوم کی بستی سے جب تمہیں گزرنا پڑے تو روتے ہوئے گزرو، مبادا تم پر وہی عذاب آ جائے جو ان پر آیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4420]
حدیث حاشیہ:
ان احادیث پر امام بخاری ؒ نے یہ عنوان قائم کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مقام حجر میں پڑاؤ کیا، حالانکہ ان میں پڑاؤ کرنے کا ذکر نہیں بلکہ وہاں سے گزرنے کا بیان ہے؟ دراصل امام بخاری ؒ نے اس عنوان سے ایک حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں پڑاؤ کرنے کی صراحت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے مقام حجر میں پڑاؤ کیا تو آپ نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو حکم دیا:
اس کنویں کا پانی نہ خود پیو اور نہ جانوروں ہی کو پلاؤ بلکہ اگر اس پانی سے آٹا گوندھاہے تو وہ بھی حیوانات کو کھلا دیا جائے۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3378)
چونکہ یہ واقعہ غزوہ تبوک سے واپسی پر پیش آیا تھا، اس حوالے سے امام بخاری ؒ نےاسے ذکر کیا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4420