الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ -- كتاب السلام
464. بَابُ حَقِّ مَنْ سَلَّمَ إِذَا قَامَ
مجلس سے اٹھتے وقت سلام کہنے کا ثواب
حدیث نمبر: 1010
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ‏:‏ مَنْ لَقِيَ أَخَاهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ، فَإِنْ حَالَتْ بَيْنَهُمَا شَجَرَةٌ أَوْ حَائِطٌ، ثُمَّ لَقِيَهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جو اپنے مسلمان بھائی کو ملے، اسے چاہیے کہ اسے سلام کہے۔ اگر ان دونوں کے درمیان کوئی درخت یا دیوار حائل ہو جائے اور پھر دوبارہ ملے تو بھی اسے سلام کہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا و صح مرفوعًا: سنن أبى داؤد، الأدب، حديث: 5200»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا و صح مرفوعًا
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1010  
1
فوائد ومسائل:
یہ روایت مرفوعاً اور موقوفاً دونوں طرح صحیح ہے۔ اس سے سلام کی اہمیت اور اسے عام کرنے کا انداز ہوتا ہے کہ یہ کس قدر اہم ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1010