الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ -- كتاب السلام
470. بَابُ التَّسْلِيمِ عَلَى الأَمِيرِ
امیر کو سلام کہنا
حدیث نمبر: 1027
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ عُبَيْدٍ، بَطْنٌ مِنْ حِمْيَرٍ، قَالَ‏:‏ دَخَلْنَا عَلَى رُوَيْفِعٍ، وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى أَنْطَابُلُسَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، وَنَحْنُ عِنْدَهُ، فَقَالَ‏:‏ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الأَمِيرُ، فَقَالَ لَهُ رُوَيْفِعٌ‏:‏ لَوْ سَلَّمْتَ عَلَيْنَا لَرَدَدْنَا عَلَيْكَ السَّلاَمَ، وَلَكِنْ إِنَّمَا سَلَّمْتَ عَلَى مَسْلَمَةَ بْنِ مَخْلَدٍ، وَكَانَ مَسْلَمَةُ عَلَى مِصْرَ، اذْهَبْ إِلَيْهِ فَلْيَرُدَّ عَلَيْكَ السَّلاَمَ‏.‏
زياد بن عبید حمیری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم سیدنا رويفع بن سکن انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے جبکہ وہ انطابلس کے امیر تھے، ہم وہاں موجود تھے کہ ایک آدمی آیا اور سلام کہتے ہوئے یہ الفاظ بولے: السلام عليك أيها الأمير! تو سیدنا رويفع رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اگر تم ہمیں سلام کہتے تو ہم تیرے سلام کا جواب دیتے، لیکن تم نے تو مسلمہ بن مخلد پر سلام کیا ہے (سیدنا مسلمہ رضی اللہ عنہ ان دنوں مصر کے گوز تھے)۔ ان کے پاس جاؤ وہی تیرے سلام کا جواب دیں گے۔ زیاد کہتے ہیں کہ جب وہ کسی مجلس میں ہوتے اور ہم آ کر سلام کرتے تو یوں کہتے: السلام علیکم۔

تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: تفرد به المصنف»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1027  
1
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اس میں زیاد بن عبید راوی مجہول ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1027