الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ -- كتاب السلام
478. بَابُ تَسْلِيمِ النِّسَاءِ عَلَى الرِّجَالِ
عورتوں کا مردوں کو سلام کرنا
حدیث نمبر: 1046
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ‏:‏ كُنَّ النِّسَاءُ يُسَلِّمْنَ عَلَى الرِّجَالِ‏.‏
حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: عورتیں مردوں کو سلام کہا کرتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «حسن: شعب الإيمان للبيهقي: 460/6، حديث: 8899»

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1046  
1
فوائد ومسائل:
(۱)ام ہانی رضی اللہ عنہا کا واقعہ فتح مکہ کا ہے۔ آپ غسل فرما رہے جبکہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا چادر کے ساتھ پردہ کیے ہوئے تھیں۔
(۲) گھر آنے والے کو خوش آمدید یا اس طرح کے دیگر عزت و تکریم کے کلمات کہنا مستحب ہے۔
(۳) عورتیں غیر محرم مردوں کو سلام کہہ سکتی ہیں بشرطیکہ کسی فتنے کا ڈر نہ ہو، خصوصا بزرگوں کو سلام کہنے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ جہاں فتنے کا اندیشہ ہو وہاں سلام سے گریز کرنا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1046