الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ -- كتاب الاستئذان
481. بَابُ‏:‏ كَيْفَ نَزَلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ‏؟‏
پردے کی آیت کیسے نازل ہوئی؟
حدیث نمبر: 1051
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي أَنَسٌ، أَنَّهُ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَكُنَّ أُمَّهَاتِي يُوَطِّوَنَّنِي عَلَى خِدْمَتِهِ، فَخَدَمْتُهُ عَشْرَ سِنِينَ، وَتُوُفِّيَ وَأَنَا ابْنُ عِشْرِينَ، فَكُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ، فَكَانَ أَوَّلُ مَا نَزَلَ مَا ابْتَنَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَصْبَحَ بِهَا عَرُوسًا، فَدَعَى الْقَوْمَ فَأَصَابُوا مِنَ الطَّعَامِ، ثُمَّ خَرَجُوا، وَبَقِيَ رَهْطٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَطَالُوا الْمُكْثَ، فَقَامَ فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ لِكَيْ يَخْرُجُوا، فَمَشَى فَمَشَيْتُ مَعَهُ، حَتَّى جَاءَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ، فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ حَتَّى بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا، فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ السِّتْرَ، وَأَنْزَلَ الْحِجَابَ‏.‏
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ طیبہ آمد کے وقت وہ دس سال کے تھے۔ میری مائیں (والدہ اور خالہ) مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پر آمادہ کرتیں، چنانچہ میں نے دس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو میری عمر بیس سال تھی، اس لیے میں حجاب کے مسئلے کو خوب اور سب سے بڑھ کر جانتا ہوں۔ پردے کا حکم سب سے پہلے اس وقت نازل ہوا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا اور انہیں دلہن بنا کر گھر لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو کھانے پر بلایا تو وہ کھانا کھا کر چلے گئے اور چند لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہ گئے۔ وہ دیر تک بیٹھے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر باہر چلے گئے اور میں بھی باہر نکل گیا تاکہ وہ چلے جائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتا گیا۔ یہاں تک کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کی چوکھٹ پر پہنچے، پھر خیال کیا کہ وہ لوگ چلے گئے ہوں گے تو واپس آگئے، اور میں بھی واپس آگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو ابھی تک وہ لوگ بیٹھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر واپس ہو گئے تو میں بھی واپس آگیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کی چوکھٹ پر پہنچے۔ وہاں پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندازہ لگایا کہ وہ چلے گئے ہوں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آگئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آگیا۔ اب وہ لوگ جا چکے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا اور پردے کا حکم نازل ہوگیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، النكاح، حديث: 5166»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1051  
1
فوائد ومسائل:
(۱)سیدہ زینت بنت جحش رضی اللہ عنہا سے شادی کرنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ولیمے کی دعوت کی تو کچھ لوگ کھانا کھا کر باتوں میں مشغول ہوگئے اور کافي دیر تک بیٹھے رہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حیا کی وجہ سے انہیں یہ بھی نہ کہتے کہ وہ چلے جائیں اور اذیت محسوس کر رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے پھر پردے کی آیات نازل فرمائیں اور دوسروں کے گھر دعوت کھانے کے آداب بھی ذکر کیے۔
(۲) نزول حجاب کے دیگر بھی اسباب تھے جن میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خواہش بھی تھی۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1051