الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ -- كتاب الاستئذان
498. بَابُ‏:‏ كَيْفَ يَقُومُ عِنْدَ الْبَابِ‏؟‏
کسی کے دروازے کے پاس کیسے کھڑا ہو؟
حدیث نمبر: 1078
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصِبِيُّ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ بُسْرٍ، صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَتَى بَابًا يُرِيدُ أَنْ يَسْتَأْذِنَ لَمْ يَسْتَقْبِلْهُ، جَاءَ يَمِينًا وَشِمَالاً، فَإِنْ أُذِنَ لَهُ وَإِلا انْصَرَفَ‏.‏
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے دروازے پر اس سے اجازت لینے کے لیے تشریف لاتے تو سامنے کھڑے نہ ہوتے بلکہ دائیں، بائیں کھڑے ہوتے۔ اگر اجازت مل جاتی تو ٹھیک ورنہ واپس تشریف لے جاتے۔

تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5186 - أنظر تخريج المشكاة: 4673 التحقيق الثاني»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1078  
1
فوائد ومسائل:
اجازت لینے کا مقصد یہ ہے کہ گھر والوں کی بے پردگی نہ ہو اور اپنی جو حالت کسی پر ظاہر نہیں کرنا چاہتے وہ چھپی رہے۔ اگر دروازے کے سامنے کھڑا رہا تو اندر نظر پڑنے کا خدشہ ہے۔ اس لیے آداب کا تقاضا یہ ہے کہ ایک طرف ہوکر اجازت طلب کی جائے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1078