الادب المفرد
كِتَابُ أَهْلِ الْكِتَابِ -- كتاب أهل الكتاب
516. بَابُ التَّسْلِيمِ عَلَى مَجْلِسٍ فِيهِ الْمُسْلِمُ وَالْمُشْرِكُ
مسلمانوں اور مشرکوں کی ملی جلی مجلس کو سلام کہنا
حدیث نمبر: 1108
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ إِكَافٌ عَلَى قَطِيفَةٍ فَدَكِيَّةٍ، وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَرَاءَهُ، يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، حَتَّى مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِيهِ عَبْدُ اللهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولٍ - وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عَبْدُ اللهِ - فَإِذَا فِي الْمَجْلِسِ أَخْلاَطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ وَعَبْدَةِ الأَوْثَانِ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ‏.
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار ہوئے جس کے کجاوے پر فدک کی بنی ہوئی چادر تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ بن زید کو پیچھے بٹھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس کے پاس سے گزرے جس میں عبداللہ بن ابی ابن سلول بھی تھا، یہ اس اللہ کے دشمن کے اظہارِ اسلام سے پہلے کا واقعہ ہے، مجلس میں مسلمان، مشرک اور بت پرست ملے جلے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6207 و مسلم: 1798 و النسائي فى الكبرىٰ: 7460»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1108  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس سے معلوم ہوا کہ جہاں کافر اور مسلمان ملے جلے ہوں وہاں سلام میں پہل کرنا جائز ہے۔
(۲) گدھے پر سواری کرنا کوئی عیب نہیں، نیز اگر جانور متحمل ہو تو اس پر ایک سے زائد آدمی سوار ہوسکتے ہیں۔
(۳) سفر کرکے یا سوار ہوکر کسی کی عیادت کے لیے جانا جائز ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1108