الادب المفرد
كِتَابُ الرَّسَائِلِ‏ -- كتاب الرسائل
530. بَابُ مَنْ كَتَبَ آخِرَ الْكِتَابِ‏:‏ السّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَ كَتَبَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ لِعَشْرٍ بَقِينَ مِنَ الشَّهْرِ
خط کے آخر میں سلام، کاتب کا نام اور تاریخ لکھنا
حدیث نمبر: 1131
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ أَخَذَ هَذِهِ الرِّسَالَةَ مِنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَمِنْ كُبَرَاءِ آلِ زَيْدٍ‏:‏ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، لِعَبْدِ اللهِ مُعَاوِيَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، مِنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ‏:‏ سَلاَمٌ عَلَيْكَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةُ اللهِ، فَإِنِّي أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللَّهَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ، أَمَّا بَعْدُ‏:‏ فَإِنَّكَ تَسْأَلُنِي عَنْ مِيرَاثِ الْجَدِّ وَالإِخْوَةِ، فَذَكَرَ الرِّسَالَةَ، وَنَسْأَلُ اللَّهَ الْهُدَى وَالْحِفْظَ وَالتَّثَبُّتَ فِي أَمْرِنَا كُلِّهِ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ نَضِلَّ، أَوْ نَجْهَلَ، أَوْ نُكَلَّفَ مَا لَيْسَ لَنَا بِهِ عِلْمٌ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ وَمَغْفِرَتُهُ‏.‏ وَكَتَبَ وُهَيْبٌ‏:‏ يَوْمَ الْخَمِيسِ لِثِنْتَيْ عَشْرَةَ بَقِيَتْ مِنْ رَمَضَانَ سَنَةَ اثْنَيْنِ وَأَرْبَعِينَ‏.
ابوالزناد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے یہ خط خارجہ بن زید اور آل زید کے سرکردہ لوگوں سے لیا۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ اللہ کے بندے امیر المومنین معاویہ کے نام، زید بن ثابت کی طرف سے۔ امیر المومنین آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔ میں اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ اما بعد، آپ نے دادا اور بھائیوں کی وراثت کے بارے میں پوچھا ہے (اور پھر پورا خط ذکر کیا) اور ہم اللہ سے ہدایت، حفاظت اور اپنے معاملات میں استقامت کا سوال کرتے ہیں اور اس بات سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں کہ ہم گمراہ ہوں یا جہالت کے مرتکب ہوں یا ایسی ذمہ داری ہم پر پڑے جس کا ہمیں علم نہ ہو۔ والسلام علیک امیر المومنین ورحمۃ الله و برکاتہ ومغفرتہ۔ یہ خط وہیب نے جمعرات کے دن لکھا جبکہ رمضان 42 ہجری کے بارہ دن باقی تھے۔

تخریج الحدیث: «حسن: أنظر الحديث، رقم: 1122»

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1131  
1
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ خط کے آخر میں سلام لکھنا بھی درست ہے، نیز تاریخ اور کاتب کا نام لکھنا بھی جائز بلکہ مستحن ہے تاکہ سندر ہے کہ کس نے لکھا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1131