الادب المفرد
كِتَابُ الْمَجَالِسِ -- كتاب المجالس
533. بَابُ خَيْرُ الْمَجَالِسِ أَوْسَعُهَا
بہترین مجلس وہ ہے جو کشادہ ہو
حدیث نمبر: 1136
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ الأَنْصَارِيُّ قَالَ‏:‏ أُوذِنَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ بِجِنَازَةٍ، قَالَ‏:‏ فَكَأَنَّهُ تَخَلَّفَ حَتَّى أَخَذَ الْقَوْمُ مَجَالِسَهُمْ، ثُمَّ جَاءَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ الْقَوْمُ تَسَرَّعُوا عَنْهُ، وَقَامَ بَعْضُهُمْ عَنْهُ لِيَجْلِسَ فِي مَجْلِسِهِ، فَقَالَ‏:‏ لاَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”خَيْرُ الْمَجَالِسِ أَوْسَعُهَا“، ثُمَّ تَنَحَّى فَجَلَسَ فِي مَجْلِسٍ وَاسِعٍ‏.‏
عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ انصاری رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو کسی جنازے کی اطلاع دی گئی تو وہ لیٹ ہو گئے، یہاں تک کہ لوگ انتظار میں اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ گئے، پھر وہ بعد میں آئے، جب لوگوں نے انہیں دیکھا تو جلدی سے آگے سے ہٹ گئے اور کئی لوگ کھڑے ہوگئے تاکہ وہ انہیں اپنی جگہ پر بٹھائیں۔ انہوں نے فرمایا: میں نہیں بیٹھوں گا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بہترین مجلس وہ ہے جو کشادہ ہو۔ پر ایک طرف ہو کر وسیع مجلس میں بیٹھ گئے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 11137 و أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى سعة المجلس: 4820»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1136  
1
فوائد ومسائل:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی آدمی کو مجلس سے اس کی جگہ سے اٹھا کر خود بیٹھنے سے منع کیا ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے لیے اگر کوئی آدمی از خود اٹھتا تو بھی اس کی جگہ پر نہیں بیٹھتے تھے۔ سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے بھی اس انداز کو ناپسند فرمایا اور حکم دیا کہ مجلس کو وسیع کرلیا جائے اور پھر خود مجلس وسیع کرکے ایک طرف ہوکر بیٹھ گئے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1136