الادب المفرد
كِتَابٌ -- كتاب
562. بَابُ الاِحْتِبَاءِ
احتباء کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1182
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي قُرَّةُ بْنُ مُوسَى الْهُجَيْمِيُّ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ جَابِرٍ الْهُجَيْمِيِّ قَالَ‏:‏ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْتَبٍ فِي بُرْدَةٍ، وَإِنَّ هُدَّابَهَا لَعَلَى قَدَمَيْهِ، فَقُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، أَوْصِنِي، قَالَ‏: ”عَلَيْكَ بِاتِّقَاءِ اللهِ، وَلاَ تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ لِلْمُسْتَسْقِي مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَائِهِ، أَوْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَوَجْهُكَ مُنْبَسِطٌ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الإِزَارِ، فَإِنَّهَا مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَلاَ يُحِبُّهَا اللَّهُ، وَإِنِ امْرُؤٌ عَيَّرَكَ بِشَيْءٍ يَعْلَمُهُ مِنْكَ فَلاَ تُعَيِّرْهُ بِشَيْءٍ تَعْلَمُهُ مِنْهُ، دَعْهُ يَكُونُ وَبَالُهُ عَلَيْهِ، وَأَجْرُهُ لَكَ، وَلاَ تَسُبَّنَّ شَيْئًا‏“، قَالَ: فَمَا سَبَبْتُ بَعْدُ دَابَّةً وَلا إِنْسَانًا.
سیدنا سلیم بن جابر ہجیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادر کے ساتھ احتباء کیے ہوئے تھے، اور اس چادر کے پلو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک پر لٹک رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت کیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے ڈرو، اور معمولی نیکی کو بھی حقیر مت سمجھو، خواہ پانی طلب کرنے والے کے برتن میں اپنے ڈول سے کچھ پانی ڈال دو، یا مسکرا کر کھلے چہرے سے اپنے بھائی سے بات کرو۔ اور تہ بند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچو، کیونکہ یہ تکبر میں سے ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کو پسند نہیں فرماتا۔ اور اگر کوئی شخص تجھے کسی چیز کے بارے میں عار دلائے جو وہ تیرے بارے میں جانتا ہو تو تو اسے اس کے عیب پر جسے تو جانتا ہے عار نہ دلانا۔ اس کو چھوڑ دے، اس کا وبال اسی پر ہوگا اور اس کا اجر تجھے ملے گا، اور کسی چیز کو گالی مت دو۔ راوی کہتے ہیں: اس کے بعد میں نے کبھی کسی انسان یا جانور کو گالی نہیں دی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب اللباس: 4074، 4075 - أنظر الصحيحة: 827»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1182  
1
فوائد ومسائل:
احتباء کی تعریف گزشتہ احادیث میں گزر چکی ہے۔ اگر پورے جسم پر ایک ہی چادر ہو، الگ سے شلوار وغیرہ نہ پہنی ہو تو پھر احتباء ناجائز ہے کیونکہ اس طرح ستر کھلنے کا اندیشہ ہے۔ تاہم اگر شلوار وغیرہ الگ سے پہنی ہو تو پھر کوئی حرج نہیں۔ حدیث میں دوسری صورت کا ذکر ہے۔ نیز معلوم ہوا کہ شلوار یا تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکانا ہی تکبر ہے اور کسی نیک کام کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے کیونکہ معلوم نہیں اللہ تعالیٰ کو کون سی ادا پسند آجائے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1182