الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
582. بَابُ إِطْفَاءِ الْمِصْبَاحِ
چراغ بجھا کر سونا
حدیث نمبر: 1221
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”أَغْلِقُوا الأَبْوَابَ، وَأَوْكُوا السِّقَاءَ، وَأَكْفِئُوا الإِنَاءَ، وَخَمِّرُوا الإِنَاءَ، وَأَطْفِئُوا الْمِصْبَاحَ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَفْتَحُ غَلَقًا، وَلاَ يَحُلُّ وِكَاءً، وَلاَ يَكْشِفُ إِنَاءً، وَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى النَّاسِ بَيْتَهُمْ‏.‏“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (رات کو) دروازے بند کر دو، مشکیزوں کے منہ باندھ دو، برتنوں کو الٹا کر دو یا برتنوں کو ڈھانپ دو، اور چراغ بجھا دو، کیونکہ شیطان بند (دروازے) کو نہیں کھولتا اور تسمے کو نہیں کھولتا اور نہ ڈھکے ہوئے برتن کو کھولتا ہے، اور بلا شبہ چوہیا شریر ہے جو لوگوں کے گھر جلا دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق: 3316 و مسلم: 2012 و أبوداؤد: 3732 و الترمذي: 1812 و النسائي فى الكبرىٰ: 10514 و ابن ماجه: 3297»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1221  
1
فوائد ومسائل:
(۱)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چراغ تیل سے جلتے تھے اور جس دھاگے سے آگ جلتی تھی چوہیا بسا اوقات اسے کھینچ کر گھر کو آگ لگا دیتی اور ایسا واقعہ ایک دفعہ آپ کی زندگی میں پیش بھی آیا جس وجہ سے آپ نے چراغ بجھا کر سونے کا حکم دیا۔ عصر حاضر میں بھی بجلی کے شارٹ سرکل کی وجہ سے کئی نقصانات ہو جاتے ہیں اس لیے بلب وغیرہ بند کرکے سونا چاہیے۔
(۲) ایک روایت میں دروازہ بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھنے کا حکم ہے، نیز یہ اضافہ بھی ہے کہ شام کے وقت بچوں کو باہر نہ نکلنے دو کیونکہ اس وقت جن اور شیاطین زمین میں پھیلتے ہیں۔
(۳) برتنوں کو ڈھانک کر رکھنے یا الٹا کر دینے کی وجہ بھی دوسری احادیث میں ذکر ہوئی ہے کہ سال میں ایک رات میں ایک بیماری نازل ہوتی ہے۔ جو برتن کھلا ہو اس میں پڑ جاتی ہے۔ اس لیے برتن ڈھانک کر رکھنے چاہئیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1221