الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
609. بَابُ قِمَارُ الدِّيكِ
مرغ کے ذریعے جوا کھیلنا
حدیث نمبر: 1261
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَعْنٌ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْهُدَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ رَجُلَيْنِ اقْتَمَرَا عَلَى دِيكَيْنِ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ فَأَمَرَ عُمَرُ بِقَتْلِ الدِّيَكَةِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ‏:‏ أَتَقْتُلُ أُمَّةً تُسَبِّحُ‏؟‏ فَتَرَكَهَا‏.
ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں دو مرغوں پر جوا لگایا، چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مرغوں کو مارنے کا حکم دیا تو ایک انصاری آدمی نے عرض کیا: کیا آپ ایسی مخلوق کو قتل کر رہے ہیں جو اللہ کی تسبیح کرتی ہے؟ یہ بات سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مرغوں کو قتل کا ارادہ ترک کر دیا۔

تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه أبو الشيخ فى العظمة: 1232»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1261  
1
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں ابن منکدر راوی لین الحدیث ہے۔ تاہم مرغ لڑانے پر جوا لگانے کا رواج ناجائز ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1261