الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
611. بَابُ قِمَارِ الْحَمَامِ
کبوتر بازی میں جوا کهيلنا
حدیث نمبر: 1263
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ الْعُمَرِيِّ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ مُصْعَبٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ لَهُ رَجُلٌ‏:‏ إِنَّا نَتَرَاهَنُ بِالْحَمَامَيْنِ، فَنَكْرَهُ أَنْ نَجْعَلَ بَيْنَهُمَا مُحَلِّلاً تَخَوُّفَ أَنْ يَذْهَبَ بِهِ الْمُحَلِّلُ‏؟‏ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ‏:‏ ذَلِكَ مِنْ فِعْلِ الصِّبْيَانِ، وَتُوشِكُونَ أَنْ تَتْرُكُوهُ‏.‏
حصین بن مصعب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ہم دو کبوتروں کے ساتھ شرط لگا کر جوا کھیلتے ہیں، اور ہم یہ ناپسند کرتے ہیں کہ اپنے درمیان کسی تیسرے شخص کو محلل بنائیں اس ڈر سے کہ وہ محلل ہی سب کچھ نہ لے جائے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ تو بچوں کا کام ہے، تم اسے جلد ہی چھوڑ دو گے (جب تمہیں سمجھ آجائے گی کہ یہ گناہ ہے)۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه المصنف فى التاريخ الكبير: 7/3»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1263  
1
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں عمر بن حمزہ راوی ضعیف اور حصین بن مصعب مجہول ہے۔ البتہ کبوتروں کواڑانے میں شرط لگانا جوا ہے جو حرام ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1263