الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
621. بَابُ الْوَسْوَسَةِ
وسوسے کا بیان
حدیث نمبر: 1286
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ خَالِدٍ السَّكُونِيِّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ سَعِيدُ بْنُ مَرْزُبَانَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”لَنْ يَبْرَحَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ عَمَّا لَمْ يَكُنْ، حَتَّى يَقُولُوا‏:‏ اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ‏.‏“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ مسلسل ان چیزوں کے بارے میں سوال کرتے رہیں گے جو ہونے والی نہیں، یہاں تک کہ وہ یہ کہیں گے: اللہ ہر چیز کا خالق ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاعتصام: 7296 و مسلم: 2563 و أبوداؤد: 4917»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1286  
1
فوائد ومسائل:
ایسے سوالات شیطان کی طرف سے ہیں، لہٰذا ایسا خیال آنے پر اللہ کی پناہ طلب کرنی چاہیے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ آدمی یوں کہے:میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔ اور دیگر روایات میں ہے کہ اپنی بائیں طرف تھوکے اور اللہ کی پناہ طلب کرے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1286